Amazing And Wonderful Informations About Bahawalpur
بہاول پور کا نور محل، عہد رفتہ کا امین
خوبصورت و دلکش عمارات کی تعمیر کروانے کی وجہ سے بہاول پور کا شاہجہان کا لقب پانے والے نواب صبح صادق چہارم نے 1872ء میں نور محل کی بنیاد رکھی، نیک شگون کے لئے بنیادوں میں ریاست کا نقشہ اور سکے دفن کئے گئے۔ برطانوی انجینئر حینان نے 12 لاکھ کی خطیر رقم سے 1875ء میں محل کی تعمیر مکمل کی، یونانی، اطالوی اور اسلامی طرز تعمیر کا اختلاط، شاندار بیرونی خدوخال اور آرائشی اینٹوں کی خوبصورتی اسے فن تعمیر کی ایک منفرد عمارت بناتے ہیں۔
نور محل ایک وسیع و عریض باغ کے درمیان میںتعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا تعمیراتی رقبہ 44 ہزار 600 مربع فٹ ہے۔ یہ 14 تہہ خانوں، 6 برآمدوں، پانچ گنبدوں سمیت 32 کمروں پر مشتمل ہے، دال ماش اور چاول کی آمیزش والے گارے سے بنا نور محل شاندار فرنیچر سے مزین ہے جو اتنے سال گزرنے کے باوجود قابل استعمال ہے، ٹھنڈک اور ہوا کے لئے اونچی چھتوں اور روشندانوں کے علاوہ محل کی بنیادوں میں سرنگوں کا ایک جال بچھایا گیا، جس میں پانی چھوڑا جاتا تھا اور مخصوص سمتوں پر بنے روشندانوں سے ہوا گزرتی جو پانی کی ٹھنڈک لئے فرش میں نصب جالیوں سے محل کے اندر پہنچتی تھی۔
محل میں روشنی کے لئے تین بڑے فانوس تھے، جن پر روشن دانوں سے روشنی پڑتی تھی تو پورا محل جگمگا جاتا تھا، نور محل کے گائیڈ کے مطابق یہاں نصب فانوسوں میں لگے ہیرے چوری کرنے کی کوشش میں یہ فانوس گرا کر تباہ کر دیے گئے، روایتوں کے مطابق یہ محل نواب صادق چہارم نے اپنی محبوب بیوی ملکہ نور کے لئے تعمیر کروایا تھا لیکن ملکہ نور نے اس وسیع وعریض اور شاندار محل میں صرف ایک رات بسر کی۔ اگلی صبح وہ محل کی سب سے اوپر والی چھت پر گئیں تو محل کے باغات سے ملحق بستی ملوک شاہ قبرستان دیکھ کر نواب صاحب کو کہا کہ آپ نے میرے لئے قبرستان میں گھر بنوا دیا۔ میں یہاں نہیں رہوں گی۔
تاہم بعد میں نور محل کو شاہی مہمان خانہ کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اپنے دور حکومت میں نواب صاحب نے اسے دربار کے طور پر بھی استعمال کیا اور جنگوں کے دوران اپنے درباریوں اور فوجیوں سے بھی خطاب کیا، ہال میں م وجود تصاویر بنو عباس کے خاندان کی کہانی بناتی ہیں جو سمندر کے راستے برصغیر پہنچا اور ریاست بہاول پور قائم کی۔ اس کے علاوہ نوابوں کی تصاویر، تلواریں، ریاست بہاول پور کے ٹکٹ، سکے، اسٹام وغیرہ بھی سیاحوں کی دلچسپی کا باعث ہیں۔
1956ء میں ریاست بہاول پور کے انضمام کے بعد نور محل کو محکمہ اوقاف نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ 1971ء میں اسے لیز پر پاک آرمی کے حوالے کر دیا گیا، 12 اکتوبر 1997ء کو پاک آرمی نے نور محل 11 کروڑ 90 لاکھ میں خرید لیا۔ اور اسے آفیسر کلب کے طور پر استعمال کیا، بعدازاں مرکزی ہال کو بحال کر کے عوام کے لئے کھول دیا گیا۔ جبکہ مشرقی ہال آفیسر میس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ ستمبر 2001ء میں محکمہ آثار قدیمہ نے اسے تاریخی آثار میں شامل کر لیا۔
Amazing And Wonderful Informations About Bahawalpur Bahawalpur famous places history of bahawalpur Bahawalpur language
What is the old name of Bahawalpur?
What is famous in Bahawalpur?
How many districts are in Bahawalpur?
What is the population of Bahawalpur?