Pakistan Independence Day Special Speech in Urdu

Pakistan Independence Day Special Speech in Urdu
Pakistan Independence Day Special Speech in Urdu 
یوم آزادی 
یوم آزادی ایک بہت خوبصورت لفظ ہے اور اس سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت  اس ایک لفظ کا احساس ہے جو ہمیں خدا نے اس پا ک سر زمین کی صورت میں عطا کیا

ہے .  اس ایک لفظ کو حاصل کرنے اور اس کی پاکیزگی کو محسوس کرنے کے لیے نا جانے کتنے لوگوں نے اپنا خون ,  عزت اور اپنا سب کچھ اس زمین کے نام کیا  ہے . اور اس لہو اور عزت کے بدلے انھوں نے 14 اگست1947ءکو یہ ملک حاصل کیا .

بچپن سے ہی جب سے سکول میں پڑھنا شروع کیا ہے تب سے یوم آزادی کے اس ایک لفظ کو اپنے کانوں میں گونجتا ہوا پایا ہے کبھی کسی کتاب کا ایک سبق یوم آزادی کے نام سے مخصوص ہوتاتھا تع کبھی  اردو کے نصاب میں یوم آزادی کے نام پر ایک مضمون طالب علموں  کو خاص طور پر یاد کروایا جاتا تھا . اور اس طرح  سکول کی جماعتوں کے نصاب میں اس ایک مضمون کو شامل کرنے سے ہماری نوجوان نسلوں کو یہ تو پتہ لگ کیا کہ ہم بحیثیت پاکستانی قوم ہر سال  14 اگست کو  پاکستانی جھنڈوں کو اپنے گھروں کی چھتوں پر لہرا کر ,   اس جھنڈے کا لباس پہن کر خاندان اور دوستوں کے ساتھ باہر گھوم پھر کر اور ملی نغمے گا کر یوم آزادی  مناتے ہیں . مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہمارے آباو اجداد نے کیا ان ملی نغموں کو  ہمیں سنانے  کے لیے اپنی جانیں قربان کی تھیں ؟ کیا انھوں نے اپنے گھر کی عزتیں اس لیے آزادی کے نام پہ پامال ہونے دیں کہ آنے والی نسل اپنے ہاتھ سے اپنے قوم کی بیٹیوں کی عزت کو گلی محلے میں نیلام کرتی پھیرے .؟ کیا انھوں نے اس لیے اپنا سب کچھ ہمارے لیے قربان کر دیا کہ ہم اپنا سب کچھ خود اپنے ہاتھوں سے اجاڑیں .؟ ذرا سوچیے کہ کیا بحیثیت قوم ہم واقعی اس لائق ہیں کہ ہم سر اٹھا کر اس یوم آزادی کا دن گلی محلوں میں گھوم پھر کر منائیں؟
  کیا ہمارا اپنے گھروں کی چھتوں پہ جھنڈے لگانا ,اس جھنڈے کا لباس پہنا اور ملی نغمے گا کر اس دن کو منانا  اس عظیم دن کے ساتھ انصاف اور ہمارے آباواجداد کی قربانیوں کے ساتھ عدل کرنے والا عمل ہے ؟ کیا ہم اس یوم آزادی کے پاک لفظ کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں ؟
کیا اس دن کی حقیقت محض جھنڈے لہرانے تک کی محدود ہے ؟ 
میرے ہم وطنوں اس عظیم دن کی حقیقت جھنڈے لہرانے اور ملی نغموں کو سنے اور گانے سے کہیں آگے ہے.ضرورت اس بات کی نہیں ہے کہ ہم ملی نغمے گائیں یا جھنڈے لہرائیں .ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم کچھ ایسا کریں کہ اس ملک کا جھنڈا تا قیامت اس دنیا میں لہراتا رہے .ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ملی نغمے سن کر یوم آزادی منانے کی بجائے اپنے ہم وطنوں کے دکھ درد محسوس کرکے اور ان کی خوشیاں ان کو لٹا کر اس دن کو منائیں .کچھ ایسا کریں اپنے ملک اور اس ملک کی قوم کے لیے کہ اس ملک کے  خوش حال طبقے کے ساتھ ساتھ غریب طبقہ بھی اس دن خوشی کے دو پل جی سکے .ایک دوسرے کے ساتھ یوم آزادی کا کیک اور مٹھائیاں بانٹنے کی بجائے ایک دوسرے کا دکھ بانٹیں .کچھ ایسا کریں کہ اس ملک میں امیر اور غریب کا فرق ختم کر کے صرف پاکستانی قوم کے احساس کو جیا جا سکے.اپنے گھروں کی چتھوں پہ جھنڈے لہرانے سے ملک کے آسمانی منظر کو ہرا کرنے کی بجائے اس ملک کی زمین کو پودوں سے ہرا کیا جائے تا کہ وہ پودے پاکستان کے موسمی حالات کو سدھارنے کے ساتھ ساتھ اس ملک میں بھوک اور پیاس سے مرنے والے لوگوں کی تعداد کو بھی کم کر سکے ..ملی نغمے سنے کی بجائے کسی غریب کے بچے کو سکول میں استاد کا سبق سنے کے قابل بنایا جائے . آپ کے لگائے ہوئےدس جھنڈے بھی کسی کام نہیں آنے مگر آپ کے ہاتھ سے لگایا ہوا ایک پودا اس پاک زمین کو بنجر ہونے سے بچا سکتاہے وہ ایک پودا اس قوم کے کام آسکتا ہے وہ ایک پودا لوگوں کی بھوک مٹانے میں کام آسکتا ہے .آپ کے ملی نغمے سنا اور گانا کسی کام نہیں آنا مگر آپ کا کسی بچے کو سکول میں استاد کی آواز سنے کے قابل بنانا ایک خاندان اور ایک پوری نسل سنوار سکتا ہے 
سکول میں نصاب میں شامل یوم آزادی کے مضمون کا حقیقی مقصد اس قوم کی کم عمر نسل کو سمجھانا ہے .
آئیے اس یوم آزادی مل کر عہد کریں کہ ملک سے  اپنے فائدے  کا کام لینے کی بجائے اس ملک اور اس ملک کے لوگوں کے فائدے کے لیے کام کرنا ہے … ہمیں ہمارے اپنوں کی ہر قربانی کے ساتھ انصاف کرنا ہے .

Leave a Comment