Some amazing deeds of Muslims
سا ئنس میوزیم لندن میں ورلڈ آف اسلام کا جو 1976ء میں فیسٹول منعقد ہوا تھا اس میں الجزاری کی بنائی ہوئی واٹر کلاک کو دوبارہ اس کی ڈایاگرام کے مطابق بنا یا گیا تھا۔ الجزاری کی کتاب کا انگلش ترجمہ ڈینئل ہل نے کیا۔ شام کے محقق اور مو جد حسن الرماہ نے ملٹری ٹیکنالوجی پر ایک شاندار کتاب 1280 ء میں قلم بند کی جس میں راکٹ کا ڈایا گرام پیش کیا گیا تھا۔ اس کا ماڈل امریکہ کے نیشنل ائیر اینڈ سپیس میوزیم، واشنگٹن میں موجود ہے۔ کتاب میں گن پاؤڈر بنانے کے اجزائے ترکیبی دیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ بارود میر فتح اللہ نے ایجاد کیا تھا۔ پندرھویں صدی میں مسلمانوں نے تارپیڈو بھی بنا یا تھا جس کے آگے نیزہ اور بارود ہو تا تھا۔ یہ دشمن کے بحری جہازوں کے پرخچے اڑا دیتا تھا۔ نابیناؤں کے لئے پڑھنے کا سسٹم ( بریلBraille) 1824 ء میں فرانس میں لو ئیس بریل نے ایجاد کیا تھا۔ اس کے حروف ابجد میں 63 حروف ہوتے ہیں۔ نا بینا لوگ اپنی انگلیاں ان حروف پر رکھ کر الفاظ بنا لیتے اور کتابیں پڑھ لیتے ہیں۔ لیکن اس سسٹم سے چھ سو سال قبل شام کا علی ابن احمد العمیدی (وفات 1314 ء) کتابیں پڑھ لیا کر تا تھا حالانکہ وہ بھی نابینا تھا۔ العمیدی کی انگلیاں انتہائی حساس تھیں۔ وہ شیلف پر پڑی کتابوں کو ہاتھ لگاکر ان کا نام بتا دیتا تھا، بلکہ کتاب کے کل صفحات بھی بتا دیتا تھا۔ وہ اس کی قیمت فروخت بتا دیتا تھا۔ یوں درحقیقت بریل سسٹم کی ابتدا العمیدی سے ہوئی۔ کولمبس سے پہلے امریکہ کو چین کا مسلمان بحری سیاح زینگ ہی دریافت کر چکا تھا۔ زینگ ہی چین کا عظیم ایڈمرل تھا۔ 1405ء میں وہ اس نیول ایکس پیڈیشن کا سربراہ مقرر ہوا جس نے اگلے 28 سالوں میں جہازوں کے سات بیڑوں سے 37 ممالک کا دورہ کیا۔ اس زمانے میں چین کے پاس سب سے بڑے بحری جہاز ہو تے تھے۔ زینگ ہی کے بحری بیڑے میں ہزاروں سپاہی اور سیکڑوں بحری جہاز تھے۔ کو لمبس کا جہاز سو فٹ سے کم لمبا جبکہ زینگ ہی کا جہاز کئی سو فٹ لمبا تھا۔
Some amazing deeds of Muslims
یورپ میں بہت سارے آلات موسیقی فی الحقیقت عرب اور ایرانی آلات کی نقل ہیں۔ جیسے عود سے Guitar بنا، قانون سے ہارپ Harp بنا، رباب سے فڈل بنا۔ علم بشریات (انتھروپالوجی) کی سائنس کا آغاز امام المؤرخین ابن خلدون(1406ء) نے کیا تھا۔ کسی بیماری سے محفوظ رہنے کے لئے اسی بیماری کے جراثیم کا ٹیکہ لگانے کا رواج اسلامی دنیا میں سب سے پہلے ترکی میں شروع ہوا تھا۔ ترکی میں انگلینڈ کی سفیر کی شریک حیات یہ طریقہ 1724ء میں استنبول سے لندن لے کر آئی تھی۔ ترکی میں بچوں کو گائے کی وائرس (cowpox) کے ٹیکے لگائے جاتے تھے تاکہ چیچک سے محفوظ رہ سکیں۔